






صوبائی وزیر برائے اعلی تعلیم مینا خان آفریدی کی زیر صدارت جامعہ سوات کا سینیٹ اجلاس منعقد ہوا،
اجلاس میں وائس چانسلر جامعہ سوات ڈاکٹر حسن شیر، محکمہ اعلی تعلیم خیبرپختونخوا، ہائیر ایجوکیشن کمیشن، محکمہ خزانہ اور اسٹبلشمنٹ خیبرپختونخوا سمیت جامعہ کے دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی،
جامعہ سوات کے حکام نے اجلاس کو بریف کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ جامعہ کی انڈومنٹ فنڈ قائم ہو چکی ہے جس میں 225 ملین روپے کی انڈوومنٹ فنڈ دستیاب ہے، جامعہ نے سٹوڈنٹس ویلفیئر فنڈ قائم کی ہے جس میں 6.460 ملین روپے دستیاب ہیں،
اجلاس کو آگاہ کیا گیا آمدن بڑھانے کے لیے کئی اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں اس سلسلے میں 21 شعبوں میں پی ایچ ڈی اور ایم ایس شروع کر چکے ہیں جبکہ شارٹ کورسسز ڈپلومہ بھی زیر غور ہیں۔ کفایت شعاری کی مد میں کی گئی اقدامات اور ان سے ہونے والی بچت پر بھی اجلاس کو بریف کیا گیا،
صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے اجلاس کو بتایا کہ جامعہ کی آمدنی بڑھانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں طلبہ پر کسی بھی قسم کی غیرضروری بوجھ ڈالنے سے گریز کی جائے بلکہ مزید سہولیات اور آسانیاں فراہم کی جائیں
انہوں نے ہدایت کی کہ پرائیویٹ پارٹنرشپ طریقہ کار کی تحت آمدنی کے ذرائع بڑھائے جائیں۔ آئندہ سال کے احتتام پر جامعہ کی سولرائزیشن مکمل ہونے سے بجلی بل کی مد میں بچت متوقع ہے۔ انہوں مزید ہدایت کی کہ سال 2023-24 کے تھرڈ پارٹی آڈٹ میں لگائے گئے آبزرویشن کو آئندہ سال تک ہر صورت میں دور کیا جائے۔
سینٹ اجلاس میں مالی سال 2025-26 بجٹ پروفائل کا پیرا وائز تفصیلی جائزہ لیا گیا اور سیر حاصل گفتگو ہوئی جہاں جامعہ سوات کے لیے 1199 ملین روپے بجٹ کی منظوری دی گئی۔
